Recents in Beach

header ads
header ads

اماں جی _
.
قریبا چھیاسی سال پرانی بات ہو گی _ موجوده ضلع سرگودها کے ایک گاؤں میں ایک غریب کسان کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی _
چار کمروں پر مشتمل کچا مکان تھا _ جس سے ہر وقت کچی مٹی کی سوندهی سوندهی خوشبو آتی رہتی _ ساتھ بڑا سا دالان نما برآمده جس میں ایک سرے پر بھینسیں بندھی ہوتیں جبکہ دوسری طرف تین چار چارپائیاں جن پر تکیے لگا کر مہمانوں کیلئی جگہ مختص تھی _
گاؤں دریائے جہلم کے کنارے پر تھا _ ہر سال سیلاب آتا _ جس سال سیلاب زوروں پر ہوتا اُس سال کسانوں کا سبھی کچھ بہا لے جاتا _ حالت یہ ہو جاتی کہ ہر چند سال بعد پورا ایک سال انسان و جانور فاقوں میں ہی گزارتے _
اِس ماحول میں اُس بچی نے آنکھ کھولی _ روزانہ صبح کی ابتدا نماز اور کلام پاک سے ہوتی _ اُس کے بعد بھینسوں کا باڑه صاف کرنا _ دودھ دوهنا _ اگر اُس سال سیلاب سے کچھ بچا ہو تو ناشتہ بھی کرنا _ هاتھ چکی پر آٹا پیسنا _ دریا پر کپڑے دهونا وغیرہ وغیرہ _
گاؤں کی سبھی سہیلیاں بھینسوں کو نہلانے دریا پر لے جاتیں اور پھر مقابلے پر بھینس کی دم پکڑ کر دریا پار کرتیں _ تب دریاؤں میں پانی ہوا کرتا تھا _ اگر کبھی بھینس کی دم چھوٹ جاتی تو باقی کا فاصلہ تیر کر طے ہوتا _ بسا اوقات مگر مچھوں سے بھی سامنا ہو جاتا _
بچی تقریبا گیاره سال کی ہوئی تو اُن کے والد کے ایک دوست نے اپنے بیٹے کیلئی رشتہ مانگ لیا _ اِدہر سے انکار ہوا تو اُس دوست نے گاؤں کے چند معززین کو ساتھ لیا اور بچی کے گھر آ کر اپنی پگڑیاں اتار کر زمین پر بیٹھ گئے _  اُٹھے تب جب رشتے کی ہاں ہو گئ _
چند دن گھر میں ڈهولک بجی _ سکھیوں سہیلیوں نے گیت گائے اور وه لڑکی رخصت ہو کر پیا گھر سدهاری _کچھ دن گاؤں میں گزارے اور پھر لاهور شفٹ ہو گئیں جہاں اُن کے خاوند سرکاری ملازم تھے _
یہ 1951_52 کی بات ہو گی _ سیکنڈ ورلڈ وار اور اُسکے بعد پارٹیشن کے اثرات نمایاں تھے _ تین تین چار چار ماه تنخواه ہی نا ملتی _ کلو بھر دال اور پانچ کلو آٹا دکان سے اُدهار لیکر میاں بیوی پورا مہینہ گزار دیتے _ اِسی بھوک اور بدحالی میں اللہ پاک نے ایک بیٹی دی لیکن بڑے تو بھوک اور بیماری سہہ جاتے , وه ننھی جان برداشت نا کر پائی اور فوت ہو گئ _
آہستہ آہستہ حالات بدلے _ خاتون کے خاوند کافی پڑہے لکھے تھے _ نان سٹاپ ہی محکمانہ ترقی ملنا شروع ہو گئ _ سرکاری بنگلہ مل گیا _ اللہ پاک نے بیٹیاں دیں _ بیٹے دئیے _ تمام بچوں کی شادیاں کیں _ دو مکان گاؤں اور آٹھ مکان شہر میں بنا لیئے _ غرضکیہ کافی خوشحالی آ گئ _
سن سات میں اُن کے خاوند فوت ہوئے , بڑی بیٹی بیوه تھی _ دونوں ماں بیٹی نے ملکر رہنا شروع کر دیا _کچھ سال بعد بیٹی فوت ہو گئ _ تو وه اکیلی ره گئیں _
وه بچی , وه لڑکی اور اب کی وه ضعیف خاتون میری والده محترمہ ہیں _
اُنہیں اکیلا دیکھ کر میں بار بار اُنہیں لینے سرگودها جاتا رہا پر ہر بار انکار ہی ہوتا _ اُن کا کہنا تھا کہ میں اُس شہر ، اُس گھر , اُس کمرے اور اُسی چارپائی پر مرنا چاہتی ہوں جس پر تمہارا باپ فوت ہوا تھا _کسی بھی صورت میرے ساتھ آنے کو تیار نا تھیں _
چند سال پہلے اماں جی کو فالج ہوا _ جس وقت میں اُنکے گھر پہنچا تو ایک ہاتھ اور ایک ٹانگ ناکاره ہو چکی تھی _ پانی پینا چاہتی تھیں پر باوجود کوشش گلاس نہیں پکڑا جا رہا تھا _نا نا کرتی میرے ساتھ لڑتی رہیں لیکن میں نے اُنہیں کاندهوں پر اُٹھایا اور زبردستی اپنے گھر فیصل آباد لے آیا_
اُن کو ذاتی ملکیت کا احساس دلانے کیلئے  حسب توفیق اپنی چاردیواری میں ہی علیحده رہائش بنا دی _ چند دن اُن کی صاف صفائی خود کرتا رہا _ علاج کیا اور الحمدللہ ایک ہفتہ بعد وه ٹھیک ٹھاک تھیں _جب میں صفائی کرتا تو بہت روتیں اور کہتیں کہ مجھے یہ وقت بهی دیکھنا تھا کہ میرا بیٹا مجھے صاف کرے گا _ میں مر کیوں نا گئ _
چند ماه پہلے پھپھو جی فوت ہوئیں _ والده کو پتا چلا تو وه یہ بات دل پر لے گئیں اور فالج کا دوسرا حملہ ہوا _الحمد للہ _ موقع پر ہی سب کچھ سنبھال لیا اور فالج دوسری بار ریورس ہو گیا _
اب بھی ہر وقت میرے ساتھ لڑتی رہتیں _کہتی ہیں مجھے واپس چھوڑ آؤ _ بیٹے کے گھر کو پرایا اور مرحوم خاوند کے گھر کو اپنا کہہ کر اُسی گھر میں فوتیدگی کی خواہش رکھتی ہیں _
کہتی ہیں پہلی بار باپ کے گھر سے چلی تھی دوسری اور آخری بار خاوند کے گھر سے جاؤں گی _ اِس معاملہ میں تم کون ہوتے ہو _؟
وقت وقت کی بات ہے جو خاتون پچھتر سال پہلے دو میل پاٹ والا جہلم دریا تیر کر عبور کرتی تھیں آج وه اپنے پیروں پر چلنے کو بھی محتاج ہے _ هڈیاں اتنی نازک ہو چکی ہیں کہ میں اٹھاتا ہوں تو خود اپنے ہی وزن سے چٹخ جاتی ہیں _
اللہ پاک انہیں صحت کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائیں _ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ پاک نے ماں کے روپ میں مجھے تیسری ننھی سی بیٹی دے دی ہے _
.

Post a Comment

0 Comments