Recents in Beach

header ads
header ads

سلام حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام کے اُن مبارک ہونٹوں پر جو شدت پیاس سے سوکھے ہوۓ تھے

لوگ کہتے ہیں عشق کی انتہاء نہیں کوئی تو پھر کربلا کیا ہے عشق تو آج بھی کوفہ اور کربلا کی اُن ہی گلیوں میں بھٹک رہا ہے جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے شہزادوں کے مبارک سر نیزوں پر بلند کر کے گزارے گئے تھے کچھ راہوں پر راہی کے قدموں کے نشان بہت پہلے سے ثبت ہوتے ہیں مگر راہی وہاں سے بہت بعد میں گزرتا ہے کربلا کی قربانی کی یہ داستانِ عشق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی حیات مبارک میں لوح محفوظ پر تحریر کردی گئی تھی بس حضرت سیدنا امام علی مقام سیدنا امام حسین علیہ السلام کے مقدس قدم وہاں بعد میں آئے تھے بابو جی خاموش ہوئے اور داہیں ہاتھ کی پشت سے اپنی آنکھوں میں آئی نمی صاف کرنے لگے پھر وہ بول پڑا مگر بابو جی کیوں کس لیے وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا حضرت سیدنا مولا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کی اولاد پاک تھی جو مشکل کُشاہ تھے ہیں اور رہیں گے پھر کیوں گردن کٹا دی کیوں پیاس کے وقت پانی کا سوال نہ کیا کہ اُن کی تو ایک ٹھوکر پر سمندر کے سمندر اُبل آنے تھے وہ اجمیر شریف کے والی حضرت سیدنا معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کربلا کے کتنے سالوں بعد ہندستان میں آئے وہ بھی تو اہل بیت علیہم السلام کے سادات گھرانے میں سے تھے ایک ولی کامل تھے انھوں نے تو ایک کوزے میں انا ساگر کے تالاب کو بند کر ڈالا پھر وہ پاک ہنستی حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام وہ جن کی پرورش ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی گود میں ہوئی جن کے لیے یہ پوری کائنات کا میلہ سجایا گیا وہ کیوں سب سہتے رہے دوسری جانب نم آنکھوں میں چمک اُبھری تو بہت آرام سے بابو جی بولے میرے پُتر کیوں کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا وہ جو وہ تھے نہ کائنات کی پاک ترین ہستیاں اُن کو اس کیوں کے لفظ سے کوئی آشنائی نہ تھی وہ مقامِ رضا پر تھے راضی با رضا تھے بھلا یزید بد بخت کی کیا اوقات تھی کہ وہ انھیں پیاسا رکھتا جو سمندروں کے تاجدار ہیں وہ تو بس محبوب کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے سب لُٹاتے جا رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم  کی آل پاک کا تو بچہ بچہ نور کا تھا نور کا ہے نور کا رہنے والا ہے اور کیا پوچھا کہ کیوں سر کٹایا تو جان جی عشق کا دستور یہی لکھ دیا گیا تھا کہ اس قبیلے کا سردار ہی وہی بنے کا جو محبوب کی رضا پر سر وارے گا اور دیکھ اپنا سر وار دیا حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا حضرت سیدنا مولا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے لال نے  مُرشد کہتے ہیں کہ جن لوگوں کو بڑے کاموں کے لیے رکھا جاتا ہے تو وہ اکثر مُشکلات سے گزرتے ہیں مشکل کُشا کو مشکلات سے ہی گزارا جاتا ہے مشکل کشا کا مطلب یہی ہے کہ جو مشکل میں گلہ نہ کرے  سلام حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا حضرت سیدنا مولا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے لال حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام پر تمام اہل بیت اطہار علیہم السلام پر   

میرا ضمیر زندہ ہے تو فقط حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام کی وجہ سے حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام کل بھی زندہ تھے آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے

Post a Comment

0 Comments